Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر17

ہانیہ نے کمرے میں آتے ہی ہچکیوں سے رونا شروع کر دیا۔۔۔اسے خود بھی یقین نہیں آرہا تھا۔۔۔وہ جو کسی کے سامنے بولتی نہیں تھی۔۔کسی کی بات کا جواب نہیں دیتی تھی۔۔۔آج اس نے اپنی چچی کو اتنی باتیں سنا دی۔۔۔اتنی ہمت کہا سے آگئی۔۔۔یا شاید یہ ہمت سجل کی دی ہوئی تھی۔۔۔ ماما کیا ہوا۔۔؟؟ایمان نے اسکے قریب آکر پوچھا۔۔ ایمان کی آواز پر ہانیہ چونکی۔۔۔پھر آنسو بے دردی سے صاف کرتی اسکی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔ کچھ نہیں بیٹا بس اب ہم یہاں سے جا رہے ہیں۔۔۔آپ اپنی چیزیں ماما کو لا کر دو تاکہ میں اسے بیگ میں رکھ لوں۔۔۔کہتے ہوئے الماری کی طرف بڑھی۔۔۔ ہم کہا جا رہے ہیں ماما۔۔۔ایمان نے معصومیت سے پوچھا۔۔۔ بیٹا میری نانو کے گھر۔۔چلے اب جلدی سے وہ ایمن کی چیزیں دیں۔۔۔ہانیہ ابھی ایمان کے کسی سوال کا کوئی جواب نہیں دینا چاہتی تھی۔۔۔اسلیے بات بدلی۔۔۔ کچھ دیر بعد ہانیہ اپنا سامان اور ایمان ایمن کو نیچے لے کر آگئی۔۔۔نیچے آئی تو چچی اپنے کمرے میں تھیں۔۔ہانیہ نے فوراً سجل کو فون کیا۔۔ سجل۔۔۔؟؟پلیز اگر تم ابھی تک گھر نہیں پہنچی تو مجھے بس سٹیشن پر چھوڑ دو۔۔میں ابھی اور اسی وقت لاہور جانا چاہتی ہوں۔۔۔ آپی میں تو گھر پہنچ گئی ہوں۔۔۔آپ فکر مت کریں میں اپنا ڈرائیور بھیج رہی ہوں۔۔اور کچھ پیسے بھی۔۔۔جو وہاں آپ کے کام آئے گے۔۔۔فون کی دوسری طرف سے سجل نے سنجیدگی سے جواب دیا۔۔۔ سجل میں تمہارا احسان کبھی نہیں بھولونگی۔۔۔تم نے میرا اس مشکل وقت میں بہت ساتھ دیا ہے۔۔بولتے ہوۓ پھر سے ہانیہ کی آنکھیں بھر آئی تھیں۔۔۔ کیا ہوگیا ہے آپی میں آپ کی چھوٹی بہن ہوں۔۔۔اور بھلا بہن بھائیوں کا بھی کوئی احسان ہوتا ہے۔۔۔خیر اب آپ نے اچھا فیصلہ کر ہی لیا تو پلیز اس پر قائم رہنا۔۔۔سجل نے التجا کی۔۔۔ اب اس پر قائم رہنے کے علاوہ میرے پاس کوئی راستہ نہیں ہے سجل۔۔۔ہانیہ دکھ سے بولی۔۔ اور آپ کو چچی نے کچھ نہیں کہا۔۔مطلب آپ نے ایکدم یہ فیصلہ کیا تو کسی کو اعتراض نہیں ہوا۔۔؟؟سجل کو یقین نہیں آرہا تھا کہ ہانیہ نے ایکدم اسکی بات کیسے مان لی۔۔۔ سجل جب ملے گے تب ساری بات بتاؤنگی۔۔۔فلحال نہیں۔۔ چلے جیسے آپ کی مرضی۔۔۔بس اپنا اور ایمان ایمن کا خیال رکھیے گا۔۔۔اور وہاں مجھ سے رابطے میں رہیےگا۔۔۔ انشااللہ۔۔۔کہتے ہوئے فون رکھ دیا۔۔۔


ہانیہ نانو کے گھر پہنچی تو اسے اپنا ایک ایک قدم اٹھانا مشکل لگ رہا تھا۔۔۔کچھ سال پہلے وہ کس قدر خوشی سے اس گھر میں آیا کرتی تھی۔۔۔اندر جاتے ہوۓ اسکی نظر لان پر پڑی۔۔۔جہاں بیٹھ کر شازل نے اسے پہلی بار محبت کا اظہار کیا تھا۔۔پلک جھپکتے ہی اسکی زندگی بدل گئی تھی۔۔۔اس کے اتنے خواب مٹی میں مل گئے تھے۔۔۔۔ ہانیہ بی بی آپ۔۔۔؟؟زرینہ اسکے قریب آکر حیرانگی سے بولی۔۔۔ زرینہ کی آواز پر ہانیہ چونکی۔۔۔ کیسی ہیں آپ۔۔۔؟؟ہانیہ نے پوچھا۔۔۔ میں ٹھیک ہوں۔۔۔آپ یہاں کیوں کھڑی ہیں۔۔۔چلے اندر۔۔۔زرینہ نے فوراً ایمن کو اسکی گود سے لیا۔۔ ہانیہ نے اثبات میں سر ہلایا۔۔اور اسکے پیچھے ہولی۔۔۔۔ اندر آتے ہی ہانیہ کی نظر بھٹک کر شازل کے روم کی طرف گئی۔۔۔جو شاید کافی عرصے سے بند لگ رہا تھا۔۔۔ شازل صاحب اب یہاں نہیں رہتے پتا نہیں کیوں۔۔۔وہ یہاں بہت کم آتے ہیں۔۔۔زرینہ نے اسکی نظر شازل کے کمرے پڑتے دیکھ کر کہی۔۔۔ ہانیہ نے اسکی بات کا کوئی جواب نہیں دیا اور نظریں ادھر ادھر گہمالی۔۔۔ نانو کب گئی ہیں ماموں کے پاس۔۔۔؟؟ہانیہ نے بات بدلی۔۔۔ وہ تو جی ایک ماہ سے گئی ہیں۔۔۔اور اب کب آئی گی یہ تو نہیں بتایا۔۔اور انہوں نے مجھے یہ بھی نہیں بتایا کہ آپ آرہی ہیں۔۔۔ میری ان سے بات نہیں ہوئی اسلیے۔۔۔انھیں نہیں پتا کہ میں آرہی ہوں۔۔۔ تو آپ کے شوہر نہیں آئے۔۔؟؟آپ کیسے آئی ہیں۔۔۔؟؟زرینہ نے حیرانگی سے پوچھا۔۔۔ ایک لڑکی کے لیے سب مشکل کام یہ بتانا ہے کہ اسکے شوہر نے اسے طلاق دے دی۔۔۔ مجھے طلاق ہوگئی ہے۔۔۔ہانیہ نے ہمت کرتے ہوئے بتایا۔۔ ہانیہ کی بات پر تو زرینہ جیسے سکتے میں آگئی۔۔۔اسے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ کوئی ہانیہ جیسی لڑکی کو طلاق بھی دے سکتا ہے۔۔۔ اچھا چھوڑیں یہ بتائیں آپ کی طبیعت کیسی ہے۔۔۔بلکہ آپ اپنے کمرے میں آرام کریں میں کے لیے کھانے کا انتظام کرتی ہوں۔۔۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔اور مجھے بھوک نہیں ہے آپ ایمان ایمن کے لیے کچھ لا دے انہوں نے کچھ نہیں کھایا۔۔۔ہانیہ اپنی جگہ سے اٹھتے ہوۓ بولی۔۔۔ جی اچھا۔۔کہتے ہوئے چلی گئی۔۔۔


زرینہ ایمان ایمن کے لیے کھانے کے لیے چیز لےکر آئی۔۔۔اور ہانیہ کے قریب آکر بیٹھ گئی۔۔۔ کتنی کمزور ہوگئی ہیں آپ۔۔۔چہرے پر رونق تو نام کی بھی نہیں رہی۔۔۔آپ تو ایسی نہیں تھی ہانیہ بی بی۔۔۔زرینہ دکھ سے بولی۔۔۔ اسکی بات پر ہانیہ مسکرادی۔۔۔بوا جس لڑکی کو دو بیٹیوں کے ہوتے ہوئے بھی طلاق دے دی جاۓ وہ بھی صرف اسلیے کے میں بیٹا نہیں دے سکی۔۔۔تو کیا ایسی لڑکی کے چہرے پر کوئی رونق ہوگی۔۔۔وہ لڑکی جس کی ماں نے اسے لاڈو میں رکھا ہو۔۔اور پھر اس لاڈلی کے ساتھ کسی جانور کی طرح سلوک کیا گیا ہو ۔۔۔تو وہ کمزور نہیں ہوگی تو کیا ہوگی۔۔۔بوا اگر میری بیٹیاں نہ ہوتی تو شاید میں آج زندہ بھی نہیں ہوتی۔۔۔میں صرف اور صرف اپنی بچیوں کی وجہ سے زندگی گزار رہی ہوں۔۔۔بولتے ہوۓ ہانیہ رو دی تھی۔۔۔ اور ہانیہ کی باتیں سن کر تو زرینہ بیگم کی بھی آنکھیں بھر آئیں۔۔۔ آپ فکر مت کریں۔۔۔اللہ‎ آپ کے ساتھ ہے۔۔۔وہ اپنے بندو کو کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑتا۔۔۔اگر آپ کے ساتھ یہ سب بھی ہوا ہے تو یقیناً اس میں اسکی بہتری ہوگی۔۔۔ ارے بوا۔۔اس میں کیا بہتر ہوگی۔۔۔ دیکھیں ہانیہ بی بی۔۔۔ہوسکتا ہے اگر وہ آپ کو طلاق نہیں دیتے تو آپ کے ساتھ اتنا برا سلوک کرتے کے آپ کی زندگی کو خطرہ ہوتا۔۔اور شاید آپ کی بیٹیاں بھی ویسے زندگی نہ گزار سکتی جیسی انھیں گزارنی چاہیے۔۔۔آپ دیکھنا اللہ‎ آپ کی زندگی کتنی اچھی بنا دے گا۔۔۔زرینہ پرامید انداز میں بول رہی تھی۔۔۔ پتا نہیں بوا۔۔۔اللہ‎ ہی جانتا ہےکہ اس نے میری قسمت میں کیا لکھا ہے۔۔۔خیر آپ میرے آنے کی وجہ نانو کو نہیں بتائیں گی۔۔میں چاہتی ہوں جب وہ یہاں آئے تب انھیں پتا چلے ۔۔۔میں انھیں وہاں ره کر پریشان نہیں کرنا چاہتی۔۔۔۔ آپ بے فکر رہیں میں انھیں کچھ نہیں بتاؤنگی۔۔۔زرینہ نے یقین دہانی کرائی۔۔ شکریہ۔۔ نہیں ہانیہ بی بی شکریہ کس بات کا۔۔۔ اس کمرے کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ آپ اسے روز صاف کرواتی ہیں۔۔۔ہانیہ نے کمرے کا جائزہ لیتے ہوئے کہا۔۔۔ جی ہانیہ بی بی۔۔۔شازل صاحب نے کہا تھا کہ آپ کا کمرہ صاف کروایا کروں۔۔۔وہ اگر کبھی یہاں آئے تو کافی دیر تک آپ کے کمرے میں بیٹھتے ہیں۔۔زرینہ نے آگاہ کیا۔۔ بوا آئندہ آپ میرے سامنے انکا نام نہیں لے گی۔۔۔پلیز۔۔۔ہانیہ سنجیدگی سے بولی۔۔۔ لیکن۔۔۔اس پہلے وہ کچھ کہتی ہانیہ فوراً بولی۔۔۔ مجھے یقین ہے آپ میری بات سمجھے گی۔۔۔ جی۔۔۔زرینہ مزید کچھ کہنے کا حق نہیں رکھتی تھی۔۔۔بیشک ہانیہ اسکی عزت کرتی تھی پر تھی تو وہ ایک ملازمہ ہی نہ۔۔۔اور انکا کام مالک کا حکم ماننا ہوتا ہے۔۔اسلیے خاموشی سے اٹھ کر چلی گئی۔۔۔ اور ہانیہ اب سب باتوں کو بھولا کر آگے کے بارے میں سوچنے لگی جس مقصد کیلئے وہ یہاں آئی تھی۔۔۔

   0
0 Comments